کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 62
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر انگوٹھے چومنے پر کوئی دلیل نہیں ، اگر یہ نیکی کا کام ہوتا یا شریعت کی رُو سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توقیر ہوتی، تو صحابہ کرام اورائمہ عظام ضرور کرتے۔ وہ سب سے بڑھ کر نبی ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والے تھے۔ کسی ثقہ امام سے اس کا جواز یا استحباب ثابت نہیں ، لہٰذا یہ دین نہیں ۔ اس کے ثبوت پر پیش کئے جانے والے دلائل ملاحظہ فرمائیں :
دلیل نمبر1
مسند فردوس از دیلمی میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق روایت ہے :
إِنَّہٗ لَمَّا سَمِعَ قَوْلَ الْمُؤَذِّنِ أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدَ رَّسُولُ اللّٰہ قَالَ ہٰذَا، وَقَبَّلَ بَاطِنَ الْـأُنْمُلَتَیْنِ السَّبَّابَتَیْنِ وَمَسَحَ عَیْنَیْہِ، فَقَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ خَلِیلِي، فَقَدْ حَلَّتْ عَلَیْہِ شَفَاعَتِي ۔
’’جب آپ رضی اللہ عنہ نے مؤذن کوأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ کہتے سنا، تو یہی الفاظ کہے اوردونوں انگشت ِشہادت کے پورے جانب زیریں سے چوم کر آنکھوں سے لگائے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے ایسا کیا، جیسا میرے پیارے نے کیا ہے، اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو گئی۔‘‘
(المقاصد الحسنۃ للسّخاوي، ص 384)
1.بے سند ہے۔
2.حافظ سخاوی رحمہ اللہ (902ھ) نے اس روایت کے متعلق لکھا ہے :