کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 60
انگوٹھے چومنے کی شرعی حیثیت
اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان کی اطاعت وفرمانبرداری کی جائے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے پہلے خطبہ میں ارشاد فرمایا تھا :
أَطِیعُونِي مَا أَطَعْتُ اللّٰہَ وَرَسُولَہٗ، فَإِذَا عَصَیْتُ اللّٰہَ وَرَسُولَہٗ فَلَا طَاعَۃَ لِي عَلَیْکُمْ ۔
’’میری اطاعت اس وقت تک کرنا، جب تک میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کروں ۔ جب میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں ، تو آپ پر میری اطاعت فرض نہیں ۔‘‘
(السّیرۃ لابن ہشام : 6/82، وسندہٗ حسنٌٔ)
ہمارا فرض بنتا ہے کہ غلو وتقصیر سے بچتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو حرز ِ جان بنائیں اور شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وتوقیر بجا لائیں ۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ) نے فرمایا ہے :
اَلْغَلُوُّ وَالْاِطْرَائُ مَنْہِيٌ عَنْہُ، وَالْـأَدَبُ وَالتَّوْقِیْرُ وَاجِبٌ، فَإِذَا اشْتَبَہَ الْاِطْرَائُ بِالتَّوْقِیْرِ تَوَقَّفَ الْعَالِمُ وَتَوَرَّعَ، وَسَأَلَ مَنْ ہُوَ أَعْلَمُ مِنْہُ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُ الْحَقُّ، فَیَقُوْلُ بِہٖ، وَإِلاَّ فَالسُّکُوْتُ وَاسِعٌ لَّہٗ، وَیَکْفِیْہِ التَّوْقِیْرُ الْمَنْصُوْصُ عَلَیْہِ فِي أَحَادِیْثَ لَا تُحْصٰی، وَکَذَا یَکْفِیْہِ