کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 6
کریں ،معتزلہ، جہمیہ، باطنیہ ، صوفیہ سے رسم و راہ رکھیں ، انکار حدیث، انکار قرآن ، انکار معجزات پر مبنی مواد کو ٹٹولیں اور پرکھیں ۔یہ سبھی اپنے استدلال کی بنیاد قرآن کی آیات و احادیث رسول پہ رکھتے ہیں ، حدیث کے انکار کے لئے قرآن اور قرآن کے انکار کے لئے احادیث پیش کی جاتی ہیں ۔ جھوٹی نبوت کا ثبوت و ہ بھی قرآن و حدیث میں ؟ یہ تو ممکن نہیں ، مگر قرآن کی کسی آیت کو اپنی مرضی کا معنی پہنا لیا جانا ممکن و شائع ہے۔قرآن آخرت کا اثبات کرتا ہے، اس کا انکار ناممکن مگر جنت کا معنی موسمِ بہار اور جہنم کا مطلب حالات کی تنگی و ترشی لے لینا، قرآن کے انکار کا مجرب نسخہ ہے، بلکہ یہاں تک کہ تیرہویں صدی میں پیدا ہونے والے روس کے اشتراکی نظام کو نظام الٰہی کہہ کر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فہم قرآن کو بیک جنبش قلم غلط ٹھہرا دینے کی مثالیں بھی قرآن کی آیات سے لائی جاتی ہیں اور آپ حیران ہوں گے کہ قرآن ہی کی آیات پیش کرکے عیسائی و یہودی مبلغین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کرتے ہیں ۔ آخر قرآن و حدیث کا کون سا فہم مانیں ؟ یہود والا، عیسائیوں والا، ختم نبوت کے انکار والا، معجزات کے انکار والا، ’’نظام الٰہی ‘‘یعنی اشتراکیت والا، انکار حدیث والا یا انکار آخرت والا؟خصوصا ایسی صورت میں جب کہ ہر ایک کو اپنے فہم کے حتمی وحرف آخر ہونے پر دعوی بلکہ ضد ہو؟کیا اس کے سواکوئی صورت نظر آتی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چلے جائیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگردوں کے عقائد اور اخلاق واعمال کو دیکھیں ، آیات قرآنیہ اور نصوص سنت کا معنی ومفہوم ان سے سمجھ لیں ؟ یعنی قرآن جب جنت کا اثبات کرتا ہے، تو تصورموسم بہار ہوگا یا وہ جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم