کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 58
جَوْفِ اللَّیْلِ وَالْعمْرَۃِ فِي رَمَضَانَ وَمِنَ الْـأَزْمَانِ مَا جَعَلَہُ الشَّرْعُ مُفَضَّلاً فِیہِ جَمِیْعَ أَعْمَالِ الْبِرِّ کَعَشْرِ ذِي الْحَجَّۃِ وَلَیْلَۃِ الْقَدْرِ الَّتِي ہِيَ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَہْرٍ أَيِ الْعَمَلُ فِیہَا أَفْضَلُ مِنَ الْعَمَلِ فِي أَلْفِ شَہْرٍ لَیْسَ فِیْہَا لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فَمِثْلُ ذٰلِکَ یَکُوْنُ أَيُّ عَمَلٍ مِّنْ أَعْمَالِ الْبِرِّ حَصَلَ فِیہَا کَانَ لَہُ الْفَضْلُ عَلٰی نَظِیرِہٖ فِي زَمَنٍ آخَرَ، فَالْحَاصِلُ أَنَّ الْمُکَلَّفَ لَیْسَ لَہٗ مَنْصَبُ التَّخْصِیصِ، بَلْ ذٰلِکَ إِلَی الشَّارِعِ وَہٰذِہٖ کَانَتْ صِفَۃُ عِبَادَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’عبادات کو ان اوقات کے ساتھ خاص کرنا جائز نہیں ، جن کے ساتھ شریعت نے خاص نہیں کیا، بلکہ تمام نیک کام تمام زمانوں میں جائز ہیں ۔ کسی کام کی تخصیص کرنے میں فضیلت نہیں ہے، سوائے اس کام کے جسے شریعت نے فضیلت دی ہے اور کسی عبادت کے ساتھ خاص کیا ہے، اگر کسی فضیلت کو کسی کام کے ساتھ خاص کر دیا گیا، تو وہ عبادت ہے، جیساکہ یوم ِ عرفہ وعاشورا کا روزہ، آخر رات کی عبادت اور رمضان میں عمرہ، ان کے علاوہ دوسرے کام عبادت نہیں بن سکتے اور بعض اوقات وہ ہیں ، جن میں انسانوں کے تمام اعمال کو فضیلت دے دی جاتی ہے، جیسا کہ ذی الحجہ کے دس دن اور لیلۃ القدر، جو ہزار سال سے بہتر ہے، یعنی اس رات میں عمل ایسے ہزار سال میں عمل کرنے سے بہتر ہے، جن میں لیلۃ القدر نہ ہو۔ اس طرح ہر وہ