کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 46
سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہوگا، وہ جنت میں داخل ہوگا ۔‘‘اتنا کہا اور روح پرواز کر گئی۔‘‘
(معرِفۃ علوم الحدیث للحاکم، ص 76، تاریخ بغداد : 10/325، تقدمۃ الجرح والتّعدیل : 346-345 بأسانید صحیحۃ)
2.امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
لَمَّا ثَقُلَ عَلْقَمَۃُ، قَالَ : أَقْعِدُوا عِنْدِي مَنْ یُذَکِّرُنِي لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ۔
’’جب علقمہ رحمہ اللہ سخت بیمار ہوئے، تو فرمایا : میرے پاس ایک آدمی بٹھائیں ، جو مجھے لا الہ الا اللہ کی تلقین کرتا رہے۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 3/236، وسندہٗ صحیحٌٌ)
3.امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ قریب المرگ کے بارے میں فرماتے ہیں :
کَانُوا یُحِبُّونَ أَنْ لَّا یُخْلُوہُ وَحْدَہٗ، وَیُلَقِّنُونَہٗ إِذَا قَامَ نَاسٌ جَائَ آخَرُونَ، وَیُلَقِّنُونَہٗ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ۔
’’محدثین کو پسند تھا کہ گھر والے اسے اکیلا نہ چھوڑیں ، باری سے اس کے پاس آتے رہیں ، جب کچھ لوگ عیادت کر کے چلے جائیں ، تو دوسرے آجائیں اور اسے لا الہ الا اللہ کی تلقین کریں ۔‘‘
(مصنف ابن أبي شیبۃ : 3/237، وسندہٗ صحیحٌٌ)
4.حسین جعفی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
دَخَلنَا عَلَی الْـأَعْمَشِ أَنَا وَزَائِدَۃُ فِي الْیَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِیہِ وَالْبَیْتُ