کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 45
میں ہے، جو سنت سے ثابت ہے۔‘‘ (راہِ سنت، ص 228) شریعت ِاسلامیہ میں نہ قبر پر اذان ثابت ہے، نہ ہی دفن کے بعد قبر پر تلقین ثابت ہے، لہٰذا ایک بے اصل چیز کو دوسری بے اصل چیز پر قیاس کرنا خود باطل ہے۔ تلقین اورائمہ محدثین: 1.ابو جعفر تستری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : ’’ہم امام ابو زرعہ رحمہ اللہ کے پاس آئے، وہ حالت نزع میں تھے، ان کے پاس امام ابو حاتم، محمد بن مسلم (وارہ)، منذر بن شاذان اور کئی دوسرے محدثین رحمہم اللہ تشریف فرما تھے، انہیں تلقین والی حدیث یاد آئی، لیکن وہ امام ابو زرعہ رحمہ اللہ (کی جلالت علمی کی وجہ سے انہیں ) تلقین سے شرما گئے، لہٰذا انہوں نے کہا، آئیں ، حدیث کا مذاکرہ کریں ، چنانچہ محمد بن مسلم نے یوں سند بیان کرنا شروع کی، ہمیں ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں : ہمیں ابو عاصم نے عبدالحمید بن جعفر عن صالح کی سند سے بیان کیا، یہاں پہنچ کر محمد بن مسلم رک گئے، آگے بیان نہ کر سکے، امام ابو حاتم کہنے لگے : ہمیں بندار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابوعاصم نے عبدالحمید سے اور انہیں صالح نے بیان کیا، وہ بھی اس سے آگے نہ بیان کرسکے، باقی سب خاموش رہے، بالآخر امام ابو زرعہ رحمہ اللہ فرمانے لگے: ہمیں بندار نے حدیث بیان کی، انہیں ابوعاصم نے، انہیں عبدالحمید بن جعفر نے، انہیں صالح بن ابی عریب نے حدیث بیان کی، وہ کثیر بن مرہ سے اور وہ معاذ رضی اللہ عنہ