کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 43
قَالَ أَکْثَرُ الْـأَئِمَّۃِ وَالْمَشَایِخِ : لَا یَجُوزُ ۔
’’اکثر ائمہ اور مشایخ اسے ناجائز کہتے ہیں ۔‘‘
(مَجمع الأنھر : 1/179، وفي نسخۃ : 1/264)
8.علامہ صنعانی رحمہ اللہ (1182ھ)فرماتے ہیں :
یَتَحَصَّلُ مِنْ کَلَامِ أَئِمَّۃِ التَّحْقِیقِ أَنَّہٗ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ، وَالْعَمَلُ بِہٖ بِدْعَۃٌ، وَلَا یُغْتَرُّ بِکَثْرَۃِ مَنْ یَّفْعَلُہٗ ۔
’’ائمہ محققین کا فیصلہ ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور اس پر عمل بدعت ہے۔ بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں ، ان کی کثرت سے دھوکا مت کھائیے۔‘‘
(سُبُل السّلام : 2/161)
9.محمد بن عبداللہ تمرتاشی حنفی لکھتے ہیں :
لَا یُلَقَّنُ بَعْدَ تَلْحِیدِہٖ ۔
’’تدفین ِمیت کے بعد تلقین نہ کی جائے۔‘‘
(تنویر الأبصار، ص 619)
10.علامہ شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ (1329ھ) فرماتے ہیں :
اَلتَّلْقِینُ بَعْدَ الدَّفْنِ، قَدْ جَزَمَ کَثِیرٌ أَنَّہٗ حَادِثٌ ۔
’’بہت سے اہل علم نے تصریح کی ہے کہ دفن کرنے کے بعد میت کو تلقین کرنا بدعت ہے۔‘‘ (عون المعبود : 8/269)
لطیفہ :
علامہ ابن عابدین شامی حنفی رحمہ اللہ (1252ھ) لکھتے ہیں :