کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 41
عَبْدِ اللّٰہِ : فَہٰذَا الَّذِي یَصْنَعُونَ إِذَا دُفِنَ الْمَیِّتُ، یَقِفُ الرَّجُلُ، وَیَقُولُ : یَا فُلَانُ بْنَ فُلَانَۃَ! اذْکُرْ مَا فَارَقْتَ عَلَیْہِ، شَہَادَۃَ أَنْ لَّا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ؟ فَقَالَ : مَا رَأَیْتُ أَحَدًا فَعَلَ ہٰذَا إلَّا أَہْلَ الشَّامِ، حِینَ مَاتَ أَبُو الْمُغِیرَۃِ جَائَ إِنْسَانٌ، فَقَالَ ذَاکَ، قَالَ : وَکَانَ أَبُو الْمُغِیرَۃِ یَرْوِی فِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِي مَرْیَمَ، عَنْ أَشْیَاخِہِمْ، أَنَّہُمْ کَانُوا یَفْعَلُونَہٗ ۔
’’میت کو دفن کے بعد تلقین کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا کوئی قول نہیں مل سکا۔ ائمہ دین میں سے کسی اور کا بھی کوئی قول مجھے نہیں ملا۔ البتہ علامہ اثرم کا بیان ہے کہ میں نے ابو عبداللہ (امام احمد رحمہ اللہ ) سے پوچھا : یہ جو لوگ میت کو دفن کرنے کے بعد کرتے ہیں کہ ایک آدمی قبر پر کھڑا ہو جاتا ہے اور کہتا ہے : اے فلاں عورت کے بیٹے! جس عقیدۂ توحید پر تو نے دنیا کو چھوڑا تھا، اسے یاد کر۔ امام صاحب نے فرمایا : میں نے شام والوں کے علاوہ کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا۔جب ابومغیرہ فوت ہوئے، تو ایک شخص آیا اور اس نے ایسا کیا۔ابومغیرہ اس بارے میں ابوبکر بن ابی مریم سے ایک روایت بیان کرتے تھے، ابوبکر بن ابی مریم اپنے (نامعلوم) شیوخ کا یہ عمل نقل کرتے تھے۔‘‘(المُغنِي : 2/377)
3.شیخ مرداوی(885ھ) کہتے ہیں :
اَلنَّفْسُ تَمِیلُ إِلٰی عَدَمِہٖ ۔