کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 38
2.ادریس بن صبیح اودی ’’مجہول‘‘ ہے۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے ’’مجہول‘‘قرار دیا ہے۔ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/264) امام ابن حبان رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : یُغْرِبُ وَ یُخْطِیُٔ عَلٰی قِلَّتِہٖ ۔ ’’بہت کم روایات بیان کرنے کے باوجود اس کی روایات میں نکارت اور غلطیاں موجود ہیں ۔‘‘ (الثّقات : 6/78) امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اسے ادریس بن یزید اودی (ثقہ) قراردیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قَوْلُ ابْنِ عَدِيٍّ أَصْوَبُ ۔ ’’امام ابن عدی رحمہ اللہ کا قول ہی زیادہ صائب ہے۔‘‘ (تھذیب التّھذیب : 1/171، وفي نسخۃ : 1/195) حافظ صاحب رحمہ اللہ کی یہ بات محل نظر ہے،کیوں کہ اس پر آپ نے کوئی دلیل قائم نہیں کی۔ نیز یہ کہ اس ضعیف روایت کا مروجہ بدعی تلقین سے دور کا بھی تعلق نہیں ۔ فائدہ نمبر 1 : حلبی رحمہ اللہ ، علامہ سبکی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں : حَدِیثُ تَلْقِینِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِابْنِہٖ، لَیْسَ لَہٗ