کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 34
امام مسلم بن حجاج رحمہ اللہ (261ھ)فرماتے ہیں : أَمَّا مَا کَانَ مِنْھَا عَنْ قَوْمٍ، ھُمْ عِنْدَ أَھْلِ الْحَدِیثِ مُتَّھَمُونَ، أَوْ عِنْدَ َالْـأَکْثَرِ مِنْھُمْ، فَلَسْنَا نَتَشَاغَلُ بِتَخْرِیجِ حَدِیثِھِمْ ۔ ’’جن راویوں پر تمام محدثین کرام کے ہاں یا اکثر کے ہاں حدیث گھڑنے کا الزام ہو، ہم ان کی حدیث بیان کرنے میں مشغول نہیں ہوتے۔‘‘ (مقدّمۃ صحیح مسلم) 2.عبداللہ بن محمد قرشی غیر معروف ہے۔ 3.یحییٰ بن ابی کثیر ’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ 4.سعید ازدی یا سعید اودی بھی ’’مجہول‘‘ہے۔ اس کا ایک شاہد قاضی خلعی کی کتاب ’’الفوائد‘‘ (۴۱) میں مذکور ہے۔ اس کی سند بھی موضوع (من گھڑت) ہے۔ محدث البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھٰذَا حَدِیثٌ ضَعِیفٌ جِدًّا، لَمْ أَعْرِفْ أَحَدًا مِّنْھُمْ غَیْرَ عُتْبَۃَ بْنِ السَّکَنِ، قَالَ الدَّارَقُطْنِيُّ (السّنن : 2/184، 3/250) : مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ، وَقَالَ الْبَیْہَقِيُّ : وَاہٍ، مَنْسُوبٌ إِلَی الْوَضْعِ ۔ ’’یہ حدیث ضعیف ہے، میں عتبہ بن سکن کے علاوہ کسی کو بھی نہیں پہچان پایا اور عتبہ کے بارے میں امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ متروک الحدیث ہے اور امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ ضعیف ہے اور اس پر حدیثیں گھڑنے کا الزام ہے۔‘‘(سلسلۃ الأحادیث الضّعیفۃ : 599)