کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 26
’’بعض اہل علم نے اسماعیل بن عیاش پر جرح کی ہے۔ اسماعیل ثقہ اور عدل ہیں ، شام کی حدیث سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں ۔ کوئی بھی انہیں ردّ نہیں کرتا۔زیادہ سے زیادہ ان کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ مدینہ اور مکہ کے ثقات سے منکر روایات بیان کرتے ہیں ۔‘‘
(المعرفۃ والتّاریخ : 2/424)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صَدُوقٌ فِي رِوَایَتِہٖ عَنْ أَھلِ بَلَدِہٖ، مُخَلَّطٌ فِي غَیْرِھِمْ ۔
’’ اپنے اہل علاقہ سے بیان کریں ، تو صدوق ہیں ،کسی اور سے بیان کریں ، تو حافظے کی خرابی کا شکار ہوتے ہیں ۔‘‘
(تقریب التّھذیب : 473)
یہ روایت بھی حجازیوں سے ہے، لہٰذا ضعیف ہے۔یہ جرح مفسر ہے۔
2.عبداللہ بن محمد قرشی غیر معروف ہے،حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
عَبْدُ اللّٰہِ، لَا یُدْرٰی مَنْ ھُوَ؟
’’یہ عبد اللہ، معلوم نہیں ہو سکا کہ کون ہے؟‘‘
(میزان الاعتدال : 3/244، ت : عمران بن ھارون)
3.یحییٰ بن ابی کثیر ’’مدلس‘‘ ہیں ۔ سماع کی تصریح نہیں ملی۔
4.سعید بن عبد اللہ اودی کی توثیق نہیں مل سکی۔
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فِي إِسْنَادِہٖ جَمَاعَۃٌ، لَمْ أَعْرِفْھُمْ ۔