کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 25
نقلًا عن التّلخیص الحبیر لابن حجر : 2/136، اتّباع الأموات للإمام إبراہیم الحربي، نقلًا عن المقاصد الحسنۃ للسّخاوي : 265، الأحکام للضّیاء المقدسي، نقلًا عن المقاصد الحسنۃ : 265) سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1.اسماعیل بن عیاش کی اہل حجاز سے بیان کردہ روایت ’’ضعیف‘‘ ہوتی ہے۔ مذکورہ روایت بھی اہل حجاز سے ہے، لہٰذا ’’ضعیف‘‘ ہے۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ)فرماتے ہیں : ’’اسماعیل بن عیاش جب اپنے علاقہ کے علاوہ کسی اور سے بیان کرے، تو محدثین کے ہاں اس کی حدیث قبول نہیں ہوتی۔ جب شامیوں سے بیان کرے، تو اس کی حدیث صحیح ہوتی ہے۔ جب مدنیوں اور دیگر علاقے والوں سے بیان کرے، تو اس کی روایت میں بہت زیادہ غلطی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ میری معلومات کے مطابق محدثین کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ جب اسماعیل بن عیاش اپنے اہل علاقہ کے علاوہ کسی سے بیان کرے، تو اس کی حدیث قابل التفات نہیں ہوتی۔‘‘ (التّمھید لما في المؤطّأ من المعاني والأسانید : 6/429) امام یعقوب بن سفیان فسوی رحمہ اللہ (277ھ) فرماتے ہیں : تَکَلَّمَ قَوْمٌ فِي إِسْمَاعِیلَ، وَإِسْمَاعِیلُ ثِقَۃٌ، عَدْلٌ، أَعْلَمُ النَّاسِ بِحَدِیثِ الشَّامِ، وَلَا یَدْفَعُہٗ دَافِعٌ، وَأَکْثَرُ مَا تَکَلَّمُوا، قَالُوا : یُغْرِبُ عَنْ ثِقَاتِ الْمَدَنِیِّینَ وَالْمَکِّیِّینَ ۔