کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 20
ہوئے۔ہم اپنے اعمال کے بدلے میں گروی رکھے ہوئے ہیں ۔‘‘ (تاریخ دِمَشق لابن عساکر : 27/395) سند باطل ہے۔ 1.عبداللہ بن حسن بن عبدالرحمن،ابوالقاسم بزاز کی توثیق نہیں مل سکی۔ 2.کئی راوی ’’مجہول‘‘ ہیں ۔ امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِي إِسْنَادِہٖ قَبْلَ أَبِي زَیْدٍ النَّحْوِيِّ مَنْ یُّجْھَلُ ۔ ’’اس کی سند میں ابوزید نحوی سے پہلے مجہولین موجود ہیں ۔‘‘ (تاریخ دِمَشق لابن عساکر : 27/395) حافظ سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بِسَنَدٍ فِیہِ مَنْ یُّجْھَلُ ۔ ’’اس کی سند میں مجہول راوی ہیں ۔‘‘ (الخصائص الکبرٰی : 2/113) 3.سفیان بن عیینہ ’’مدلس‘‘ ہیں ، ’’عن‘‘ سے روایت کر رہے ہیں ۔ لہٰذا یہ روایت حجت نہیں ہو سکتی۔ دلیل نمبر 3 عہد فاروقی میں ایک نوجوان تھا۔ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس سے بہت خوش تھے۔ دن بھر مسجد میں پڑا رہتا، عشاء کے بعد اپنے باپ کے پاس چلا جاتا۔ راہ میں ایک عورت کا مکان تھا، وہ اس پر عاشق ہو گئی۔ ہمیشہ اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتی، مگر