کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 19
أَمْوَالُکُمْ، فَقَدِ اقْتُسِمَتْ، وَالْـأَوْلَادُ قَدْ حُشِرُوا فِي زُمْرَۃِ الْیَتَامٰی، وَالْبِنَائُ الَّذِي شَیَّدْتُّمْ، فَقَدْ سَکَنَھَا أَعْدَائُکُمْ، فَھٰذِہٖ أَخْبَارُکُمْ عِنْدَنَا، فَمَا أَخْبَارُنَا عِنْدَکُمْ؟ فَمَا عِنْدَکُمْ؟ فَأَجَابَہٗ مَیِّتٌ : قَدْ تَخَرَّقَتِ الْـأَکْفَانُ، وَانْتَثَرَتِ الشُّعُورُ، وَتَقَطَّعَتِ الْجُلُودُ، وَسَالَتِ الْـأَحْدَاقُ عَلَی الْخُدُودِ، وَسَالَتِ الْمَنَاخِرُ بِالْقَیْحِ وَالصَّدِیدِ، وَمَا قَدَّمْنَاہُ وَجَدْنَاہُ، وَمَا خَلَّفْنَاہُ خَسِرْنَاہُ، وَنَحْنُ مُرْتَھَنُونَ بِالْـأَعْمَالِ ۔ ’’ہم سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ کے قبرستان میں داخل ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پکار ا : قبروالو! السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ ہمیں اپنے احوال سنائیں گے یا ہم سے سننا چاہیں گے۔ میں (سعید بن مسیب) نے یہ آواز سنی : امیر المومنین! وعلیک السلام ورحمۃ اللہ۔ آپ ہمارے بعد کے واقعات بتائیں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : آپ کی بیویوں نے نکاح کر لیا ہے،آپ کا متروکہ مال تقسیم کر دیا گیا ہے، آپ کی اولادیتیموں میں شمار ہونے لگی ہے اور جو گھر آپ نے تعمیر کئے تھے،ان میں آپ کے دشمن رہنے لگے ہیں ۔ہمارے پاس یہی خبریں تھیں ۔بتلائیے کہ آپ کے پاس کیا خبریں ہیں ؟ ایک میت نے جواب دیا : ہمارے کفن بوسیدہ ہو چکے،بال بکھر چکے، جلدیں پھٹ گئیں ، روتے روتے آنکھوں کی سیاہی رخساروں پر بہہ چکی ہے،ناک سے کچ لہو اور پیپ کے فوارے نکل رہے ہیں ۔جو اعمال ہم نے آگے(اللہ کی راہ میں )بھیج دئیے تھے،وہ نفع مند ثابت ئے اور جن کو ہم (وارثوں کے لیے)پیچھے چھوڑ آئے تھے، وہ نقصان دہ ثابت