کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 180
طَالِبٍ! اِنِّي أَرَاکَ حَزِیْنًا، فَمُرْ بَعْضَ أَھْلِکَ یُؤَذِّنُ فِي أُذُنِکَ، فَاِنَّہٗ دَرْئُ الْھَمِّ ۔
’’مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غمگین دیکھا تو فرمایا: ابو طالب کے بیٹے! میں آپ کو غمگین دیکھتا ہوں ، اپنے کسی گھر والے کو حکم دیں کہ وہ آپ کے کان میں اذان کہے کیونکہ اذان غموں کا مداوا ہے ۔‘‘
(کنز العُمّال للہندي : 2/685، وفي نسخۃ : 2/657،ح : 5000، مسند الفردوس بحوالہ جاء الحق : 314)
جھوٹی روایت ہے۔
1.ابو عبدالرحمن محمد بن حسین سلمی متہم ہے۔
2.عبداللہ بن موسیٰ بن حسن سلامی کے بارے میں خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
فِي رِوَایَاتِہٖ غَرَائِبٌ وَّمَنَاکِیْرُ وَّعَجَائِبٌ ۔
’’اس کی مرویات غریب، منکر اور تعجب خیز ہیں ۔‘‘
(تاریخ بغداد : 11/383)
نیز لکھتے ہیں :
کَانَ صَحِیْحَ السَّمَاعَاتِ، إِلَّا أَنَّہٗ کَتَبَ عَمَّنْ دَبَّ وَدَرَجَ مِنَ الْمَجْہُوْلِیْنَ وَأَصْحَابِ الزِّوَایَا، قَالَ : وَکَانَ أَبُوْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَنْدَۃَ الْـأَصْبَہَانِيُّ الْحَافِظُ سَيِّئُ الرَّأْيِ فِیہِ، وَمَا أَرَاہُ کَانَ یَتَعَمَّدُ الْکَذِبَ فِي فَضْلِہٖ ۔