کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 18
تنبیہ : مفتی احمد یا ر خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں : ’’نکیرین میت سے تین سوال کرتے ہیں ، اول تو یہ کہ تیر ا رب کون ہے ؟ پھر یہ کہ تیر ا دین کیا ہے ؟ پھر یہ کہ اس سنہری جالی والے سرسبز گنبد والے آقا کو تو کیا کہتا ہے ؟ پہلے سوال کا جواب ہوا أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، دوسرے کا جواب ہوا حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ یعنی میرا دین وہ ہے، جس میں پانچ نمازیں فرض ہیں ، تیسرے کا جواب ہوا أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُولُہٗ۔‘‘ (جاء الحق : 1/312) سبز گنبد تو بعد میں بنایا گیا، تو سوال یہ ہے کہ گنبد سبز جب نہیں تھا، اس وقت بھی یہی سوال ہوتا تھا؟ یقینا ایسا نہیں ہے۔ یہ جملے محض جوش سے سرزد ہوئے ہوں گے۔ دلیل نمبر2 سعید بن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : دَخَلْنَا مَقَابِرَ الْمَدِینَۃِ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فََنَادٰی یَا أَھْلَ الْقُبُورِ! السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ، تُخْبِرُونَّا بِأَخْبَارِکُمْ، أَمْ تُرِیدُونَ أَنْ نُّخْبِرَکُمْ؟ قَالَ : فَسَمِعْتُ صَوْتًا ؛ وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینََ! خَبِّرْنَا عَمَّا کَانَ بَعْدَنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ : أَمَّا أَزْوَاجُکُمْ، فَقَدْ تَزَوَّجْنَ، وَأَمَّا