کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 15
اَلْمُرَادُ الَّذِي قَرُبَ مِنَ الْمَوْتِ ۔ ’’مرادقریب المرگ انسان ہے ۔‘‘ (الھدایۃ، ص 136، کتاب الجنائز) ہدایہ کے محشی لکھتے ہیں : دَفْعٌ لِوَہْمِ مَنْ یَتَوَہَّمُ أَنَّ الْمُرَادَ بِہٖ قِرَائَ ۃُ التَّلْقِینِ عَلَی الْقَبْرِ ۔ ’’جو سمجھتا ہے کہ تلقین قبر پر ہوگی،صاحب ہدایہ اس کا وہم دور کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘ علامہ سندھی حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اَلْمُرَادُ مَنْ حَضَرَہُ الْمَوْتُ لَا، مَنْ مَّاتَ وَالتَّلْقِیْنُ أَنْ یُّذْکَرَ عِنْدَہٗ لَا أَنْ یَّأْمُرَہُ بِہٖ وَالتَّلْقِیْنُ بَعْدَ الْمَوْتِ قَدْ جَزَمَ کَثِیْرٌ أَنَّہٗ حَادِثٌ وَالْمَقْصُوْدُ مِنْ ہٰذَا التَّلْقِیْنِ أَنْ یَّکُوْنَ آخِرَ کَلَامِہٖ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَلِذٰلِکَ إِذَا قَالَ مَرَّۃً فَلَا یُعَادُ عَلَیْہِ إِلاَّ أَنْ تَکَلَّمَ بِکَلَامٍ آخِرَ قَوْلِہٖ ۔ ’’مراد قریب المرگ ہے، نہ کہ وہ جو فوت ہو چکا ہے، تلقین کا طریقہ یہ ہے کہ اسے کلمے کا حکم نہ کیا جائے، بلکہ اس کے پاس بیٹھ کرکلمے کا ذکر کیا جائے، بہت سے علما نے قبر پرتلقین کو بدعت قرار دیا ہے، تلقین سے مقصود ہے کہ مرنے والے کا خاتمہ کلمہ توحید پر ہو، اسی لیے جب وہ ایک مرتبہ لا الہ الا اللہ کہہ دے، تو دوبارہ تلقین نہ کی جائے، جب تک کہ وہ کوئی دوسری بات نہ کر لے۔‘‘ (حاشیۃ السّندي علی النّسائي : 5/4، تحت الحدیث : 1827)