کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 148
ہے۔ دوسرے لفظوں میں ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کے علاوہ یہ شخص بھی عبادت کے لائق ہے، کیونکہ نذرونیاز عبادت وتقرب ہے،جس کے ذریعے نذر دینے والا کسی کا تقرب حاصل کرتا ہے۔‘‘
(إغاثۃ اللّہفان من مَصاید الشّیطان : 1/212)
شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ (1176ھ) لکھتے ہیں :
إِنَّہُمْ یَسْتَعِینُونَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فِي حَوَائِجِہِمْ مِنْ شِفَائِ الْمَرِیضِ وَغِنَائِ الْفَقِیرِ، وَیَنْذُرُونَ لَہُمْ، یَتَوَقَّعُونَ إِنْجَاحَ مَقَاصِدِہِمْ بِتِلْکَ النُّذُورِ، وَیَتْلُونَ أَسْمَائَہُمْ رَجَائَ بَرَکَتِہَا، فَأَوْجَبَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِم أَنْ یَّقُولُوا فِي صَلَاتِہِمْ : ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ (الفاتحۃ : 5)، وَقَالَ تَعَالٰی : ﴿فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللّٰہِ أَحَدًا﴾(الجنّ : 18)، وَلَیْسَ الْمُرَادُ مِنَ الدُّعَائِ الْعِبَادَۃُ، کَمَا قَالَہُ الْمُفَسِّرُونَ، بَلْ ہُوَ الِْاسْتِعَانَۃُ لِقَوْلِہٖ تَعَالٰی : ﴿بَلْ إِیَّاہُ تَدْعُوْنَ فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ﴾(الأنعام : 41) ۔
’’مشرکین اپنی حاجات،مثلاً مرض میں شفا اور فقیری میں خوشحالی کے لیے غیراللہ سے مدد مانگتے ہیں اور ان کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں ۔انہیں یہ امید ہوتی ہے کہ اس نذرونیاز کی وجہ سے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں گے۔وہ برکت کی امید پر غیراللہ کے ناموں کا ورد بھی کرتے ہیں ۔حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہرنماز میں یہ کہنا فرض کیا ہے : ﴿إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَإِیَّاکَ