کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 14
ہونے والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمومی فرمان میں داخل ہو جائے کہ جس (موحد،صالح) کی آخری کلام لا الہ الا اللہ ہوگی، وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ (المُفہِم : 2/569۔570، وانظر : زَہر الربي للسّیوطي : 514) حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ)لکھتے ہیں : مَعْنَاہُ مَنْ حَضَرَہُ الْمَوْتُ، وَالْمُرَادُ ذَکِّرُوہُ لَا إِلٰہ إِلَّا اللّٰہُ لِتَکُونَ آخِرَ کَلَامِہٖ کَمَا فِي الْحَدِیث (سنن أبي داوٗد : 3116، وسندہٗ حَسَنٌ وَصَحَّحَہُ الْحَاکِمُ (1/351) وَوَافَقَہُ الذَّھْبِيُّ، وَقَالَ ابْنُ الْمَلَقِّنِ (البدر المُنیر : 5/189) : صَحِیْحٌ) : مَنْ کَانَ آخِرَ کَلَامِہٖ لَا إِلٰہ إِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَالْـأَمْرُ بِہٰذَا التَّلْقِینِ أَمْرُ نَدْبٍ، وَأَجْمَعَ الْعُلَمَائُ عَلٰی ہٰذَا التَّلْقِینِ ۔ ’’مطلب یہ کہ قریب المرگ انسان کولا الہ الااللہ یاد کروائیں ، تاکہ یہ اس کا آخری کلام ہو ،حدیث میں آتاہے : ’’جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو گا، وہ جنتی ہے۔‘‘ (سنن ابی داود : ۳۱۱۶، وسندہ حسن، اس حدیث کو امام حاکم رحمہ اللہ (۱/۳۵۱) نے صحیح کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے، حافظ ابن ملقن (البدر المنیر : ۵/۱۸۹) بھی اسے صحیح قرا ر دیتے ہیں ) تلقین کرنے کا حکم استحبابی ہے، اس طریقہ تلقین پرعلما کااجماع ہے ۔‘‘ (شرح مسلم : 1/300) صاحب ہدایہ لکھتے ہیں :