کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 13
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب قائم کیا ہے :
ذِکْرُ الْـأَمْرِ بِتَلْقِینِ الشَّہَادَۃِ مَنْ حَضَرَتْہُ الْمَنِیَّۃُ ۔
’’قریب المرگ کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کا حکم ہے۔‘‘
(صحیح ابن حبان، قبل الحدیث : 3003)
علامہ ابو العباس قرطبی رحمہ اللہ (656ھ)لکھتے ہیں :
قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : (لَقِّنُوْا مَوْتَاکُمْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ) أَيْ : قُوْلُوا لَہُمْ ذٰلِکَ، وَذَکِّرُوْہُمْ بِہٖ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَسَمَّاہُمْ مَوْتٰی؛ لأَِنَّ الْمَوْتَ قَدْ حَضَرَہُمْ، وَتَلْقِیْنُ الْمَوْتٰی ہٰذِہِ الْکَلِمَۃُ سُنَّۃٌ مَّأْثُوْرَۃٌ عَمِلَ بِہَا الْمُسْلِمُوْنَ، وَذٰلِکَ لِیَکُوْنَ آخِرَ کَلَامِہٖ : لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، فَیُخْتَمُ لَہٗ بِالسَّعَادَۃِ، وَلِیَدْخُلَ فِي عُمُوْمِ قَوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ کَانَ آخِرَ کَلَامِہٖ لَا إِلٰہ إِلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ ۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان : ’’مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کریں ۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ موت کے وقت انہیں یاد دلائیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریب المرگ کو مردہ کہہ دیا ہے، کیونکہ موت اس کے پاس حاضر ہوچکی ہوتی ہے، مرنے والوں کو اس کلمہ کی تلقین کرناسنت ماثورہ ہے، اس پر امت مسلمہ کاعمل رہا ہے، تلقین کا مقصد یہ ہے کہ مرنے والے کی آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو جائے، یوں اسی کلمہ پر اس کا خوش بختی کے ساتھ خاتمہ ہو اور فوت