کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 125
جنازہ کے ساتھ بآواز بلند ذکر
جنازہ کے آگے یا پیچھے بآوازِ بلند ذکر وغیرہ کرنا بدعت ہے، قرآن و حدیث میں اس کی اصل نہیں ملتی، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین، صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام، ائمہ دین اور سلف صالحین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے ۔
جنازہ کے آگے یا پیچھے بآواز ِ بلند ذکر یا قرآن خوانی نیکی کا کام ہوتا یا شریعت کی رو سے میت کو کوئی فائدہ پہنچتا، تو صحابہ کرام اور سلف صالحین جو سب سے بڑھ کر قرآن و حدیث کے معانی، مفاہیم ومطالب اور تقاضوں کو سمجھنے والے اور ان کے مطابق زندگیاں ڈھالنے والے تھے، وہ ضرور اس کا اہتمام کرتے۔ ائمہ اربعہ سے بھی اس کا جواز یا استحباب منقول نہیں ہے۔
مفتی احمد یا ر خان نعیمی گجراتی صاحب لکھتے ہیں :
’’ہم مسائلِ شرعیہ میں امام صاحب (ابو حنیفہ )کا قول و فعل اپنے لیے دلیل سمجھتے ہیں اور دلائلِ شرعیہ پر نظر نہیں کرتے ۔‘‘
(جاء الحق : 1/15)
بعض احناف نے جنازہ کے ساتھ بآواز ِ بلند ذکر کے عدم جواز اور بدعت قبیحہ ہونے کی صراحت کی ہے :
1.علامہ احمد بن محمد بن اسماعیل، طحطاوی رحمہ اللہ (1231ھ) کہتے ہیں :