کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 120
2.عبدالعزیز نے یہ روایت خصیف جزری سے ذکر کی ہے، جو کہ ’’مختلط‘‘ ہے، نیز اس کا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سماع بھی نہیں ہے ۔
3.اس کی سند میں اسحاق بن خالد بن یزید بالسی ہے ۔
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
رِوَایَاتُہٗ تَدُلُّ عَمَّنْ رَوٰی عَنْہُ بِأَنَّہٗ ضَعِیْفٌ ۔
’’اس کی روایات دلالت کرتی ہیں کہ جس سے بھی اس نے روایت لی ہے، بہر حال ضعیف ہے۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 1/344)
قارئین! اس روایت سے نماز جنازہ کے متصل بعد اجتماعی ہیئت سے دعا کا اثبات کرنا غیر علمی رویہ ہے۔
دلیل نمبر15:
عبد اللہ بن ابی ساریہ ازدی کہتے ہیں :
جَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَامٍ وَقَدْ صُلِّيَ عَلٰی عُمَرَ، فَقَالَ : لَئِنْ کُنْتُمْ سَبَقْتُمُونِي بِالصَّلَاۃِ عَلَیْہِ لَا تَسْبِقُونِي بِالثَّنَائِ ۔
’’سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ تشریف لائے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی جا چکی تھی، فرمایا : آپ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ تو مجھ سے پہلے پڑھ لی ہے، اب ثناء میں تو مجھ سے پہل نہ کریں ۔‘‘
(تاریخ المدینۃ لابن شبۃ : 3/939، طَبَقات ابن سعد : 3/369، تاریخ دِمَشق لابن عَساکر : 44/458)
روایت سخت ضعیف ہے۔
1.عبد اللہ بن ابی ساریہ ازدی کون ہے؟ معلوم نہیں ۔