کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 112
إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلّٰی عَلٰی جِنَازَۃٍ فَلَمَّا فَرَغَ جَائَ عُمَرُ وَمَعَہٗ قَوْمٌ فَأَرَادَ أَنْ یُصَلِّيَ ثَانِیًا، فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الصَّلَاۃُ عَلَی الْجِنَازَۃِ لَا تُعَادُ، وَلٰکِنِ ادْعُ لِلْمَیِّتِ وَاسْتَغْفِرْ لَہٗ ۔
’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کی نمازجنازہ پڑھی، پڑھ چکے، تو عمر رضی اللہ عنہ ایک گروہ کے ہم راہ آ پہنچے، انہوں نے ارادہ کیا کہ دوبارہ جنازہ پڑھیں ، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: نماز جنازہ دوبارہ نہیں پڑھی جاتی، ہاں ! اب میت کے لیے دعا واستغفار کر لیں ۔‘‘
(بدائع الصّنائع : 2/777)
1.بے سند، باطل اور جھوٹ ہے۔
2. اُدْعُ کے الفاظ سے پتا چلتا ہے کہ آپ دعا کریں ، یہ نہیں کہ ہماری دعا میں شامل ہو جائیں ۔
دلیل نمبر9:
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تلاوت ِ قرآن سے محبت رکھنے والا مؤمن جب فوت ہوتا ہے تو:
تُصَلِّي الْمَلَائِکَۃُ عَلٰی رُوْحِہٖ فِي الْـأَرْوَاحِ، ثُمَّ تَسْتَغْفِرُ لَہٗ ۔۔
’’ فرشتے اس کی روح کی نماز ِ جنازہ پڑھتے ہیں ، پھر اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں ۔‘‘ (شرح الصّدورللسّیوطي، ص 53)