کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 11
قبر پر تلقین
دفن کے بعد میت کوتلقین کرنابدعت قبیحہ ہے، نصوص شریعت اس کا ساتھ دیتی ہیں ، نہ ہی سلف سے اس کا ثبوت ملتاہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
﴿یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَیْنَ یَدَيِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ إِِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ﴾(الحجرات : 1)
’’ اہل ایمان! اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیش قدمی نہ کرو، اللہ سے ڈرو، یقینا وہ خوب سننے والا،خوب جاننے والا ہے ۔‘‘
دفن کے بعد میت کو تلقین کرنا کسی دلیل سے ثابت نہیں ، اس سلسلہ میں جو دلائل پیش کئے جاتے ہیں ، علم کا فائدہ نہیں دیتے، ملاحظہ ہوں ۔
دلیل نمبر1
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لَقِّنُوا مَوْتَاکُمْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ۔
’’قریب المرگ کو لا الٰہ الا اللہ کی تلقین کریں ۔‘‘
(صحیح مسلم : 916)
1.امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ یہ تلقین اس وقت کی جائے گی، جب انسان موت کے قریب ہو، نہ کہ بعد المرگ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک عمل اسی پر دال ہے۔