کتاب: بدعات سنت کے میزان میں - صفحہ 109
الْوَاقِدِيِّ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ، وَھُوَ بَیِّنُ الضَّعْفِ ۔
’’یہ غیر محفوظ احادیث بیان کرتا ہے اور یہ مصیبت اسی کی طرف سے ہے۔ واقدی کی احادیث کے متون غیر محفوظ ہیں ۔ اس کے ضعیف ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔‘‘
(الکامل في ضعفاء الرّجال : 6/243)
حافظ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اَلْوَاقِدِيُّ عِنْدَ أَئِمَّۃِ أَھْلِ النَّقْلِ ذَاھِبُ الْحَدِیثِ ۔
’’واقدی ائمہ محدثین کے ہاں ضعیف ہے۔‘‘
(تاریخ بغداد : 1/37)
2.عبدالجبار بن عمارہ قاری ’’مجہول‘‘ ہے، اسے امام ابو حاتم رازی (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم : 4/33) اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ (میزان الاعتدال : 2/534) نے ’’مجہول‘‘ قرار دیا ہے، صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
3.روایت مرسل بھی ہے۔
اس طرح کی روایت سے سنت کا ثبوت محال ہے ۔
دلیل نمبر 7:
ابراہیم ہجری کہتے ہیں :
رَأَیْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفٰی، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ، وَمَاتَتِ ابْنَتُہٗ فَتَبِعَہَا عَلٰی نَعْلٍ خَلْفَہَا، فَجَعَلَ النِّسَائُ یَرْثِیْنَ، فَقَالَ : لَا تَرْثِیَنَّ