کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 9
سے زیادہ گھاٹے میں کون ہوگا ؟( وہ لوگ ہوں گے ) جن کی دنیوی کوششیں ضائع ہوگئیں اور وہ سمجھتے رہے کہ بہت اچھا کام کررہے تھے۔( کہف :103۔104) دین کی حفاظت اور بقا اﷲ کا شکر ہے کہ اس نے اپنے دین کو ایسے ہی نہیں چھوڑدیا، بلکہ ہر زمانے میں ایسے نابغۂ روزگار اصحاب قلم وزبان اور رجال سیف وسنان کو پیدا کرتا رہتا ہے جو دین کا دفاع اور غیر شرعی بدعات کا قلع قمع کرتے رہے ہیں اور رہیں گے۔ ایسا کیوں نہ ہو جب کہ اﷲ تعالیٰ نے ہی اس دین کی حفاظت وبقا کی ذمہ داری لے رکھی ہے۔ فرمان باری ہے : ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُونَ﴾ ترجمہ :بلا شبہ ہم نے ہی ذکر (قرآن )اتارا ہے اور ہم ہی اسکی حفاظت کرنے والے ہیں۔(حجر :9 ) دوسری جگہ ارشاد ہے : ﴿ یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُورَ اللّٰهِ بِأَفْوَاہِہِمْ وَاللّٰهُ مُتِمُّ نُورِہِ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُونَ﴾ ترجمہ :یہ لوگ اﷲ کے نور (دین اسلام) کو اپنے پھونکوں سے بجھانا چاہتے ہیں اور اﷲ اپنے نور کو مکمل کرکے ہی رہے گا، اگرچہ یہ بات کافروں کو کتنی ہی ناگوار ہو۔ (صف :8 ) اسلئے کہ اسلام، دین پر جمع ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ جیسا کہ فرمانِ الہٰی ہے : ﴿اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلاَ تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ﴾ دین قائم کرو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔ نیز ارشاد ہے : ﴿وَاعْتَصِمُوْا بِحَبَلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَلاَ تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران