کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 8
’’ اسلام اپنے ابتدائی دور میں اجنبی"غریب " بن کر شروع ہوا، اور ایک دور ایسا بھی آئے گا کہ جیسے شروع ہوا تھا ویسے ہی رہ جائے گا۔ ایسے میں اجنبی لوگوں "غرباء " کیلئے خوش خبری ہو۔ پوچھا گیا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! غرباء کون ہیں ؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری ان سنتوں کی اصلاح کرتے ہیں جنہیں لوگوں نے بگاڑ دیا۔( ترمذی:2630 ) ان" غرباء " سے مراد وہ لوگ ہیں جو سنت سے محبت اور بدعات سے نفرت ہیں ایک دوسری روایت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انکی پہچان بتاتے ہوئے فرمایا ایسے حالات میں اجنبی لوگوں " غرباء" کیلئے خوش خبری ہو۔ پوچھا گیا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! غرباء کون ہیں ؟ فرمایا:بہت زیادہ برے لوگوں میں بہت ہی کم نیک لوگ۔ افسوس کہ آج دین اسلام کی حالت کچھ ایسی ہی ہوگئی ہے،بدعات کی بھرمار کچھ اس قدر ہوگئی ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت پر دین کی حقیقت اس قدر مشتبہ ہوکر رہ گئی ہے کہ وہ حق وباطل اور سنت وبدعت میں امتیاز کرنے سے رہ گئے، اور اس طرح اسلام خود اپنے ماننے والوں میں اجنبی بن کر رہ گیا ہے، خرافات وبدعات نے دین کا مقام حاصل کرلیا ہے،اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اجنبی لگ رہی ہے۔ وہ ہر اچھے عمل کو برا اور برے کو اچھا سمجھنے لگے۔جیسا کہ فرمان باری ہے : ﴿ قُلْ ہَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْأَخْسَرِیْنَ أَعْمَالًا٭ الَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ یَحْسَبُونَ أَنَّہُمْ یُحْسِنُونَ صُنْعًا﴾ ترجمہ:(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کہئے : کیا ہم تمہیں خبر دیں کہ ( اس دن ) اعمال کے اعتبار سے سب