کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 7
یُنَبِّئُہُمْ بِمَا کَانُواْ یَفْعَلُونَ﴾ (الأنعام:(159 ترجمہ : جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور مختلف گروہ ہوگئے،آپ (محمد صلی اللہ علیہ وسلم )کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے، پھر وہی ان کے کرتوت کی انہیں خوب خبر دے گا. اکثر مفسرین نے یہ صراحت کی ہے کہ اس آیت میں جو لوگ مراد لئے گئے ہیں وہ اہل بدعت ہیں، جنہوں نے احکام الٰہی سے بغاوت کرتے ہوئے اجر وثواب کی نیت سے دین میں بہت سی بدعات کو رواج دیا، فرقہ بندی میں مبتلا ہوگئے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور عمل صحابہ 7 اور اقوال سلف کو یکسر فراموش کردیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی تھی :" تَفْتَرِقُ أُمَّتِیْ عَلٰی ثَلَاثٍ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً ‘کُلُّھُمْ فِی النَّارِ إِلاَّ مِلَّۃً وَاحِدَۃً قَالُوْا وَمَنْ ھِیَ یَارَسُوْلَ اللّٰهِ ؟ قَالَ : َ مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِی" ( ترمذی :2565 ) ترجمہ : بنو اسرائیل بہتر فرقوں میں بٹ گئے، لیکن یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، تمام دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے۔ صحابہ نے پوچھا یارسول اﷲ ! وہ کونسی جماعت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو اس طریقے پر ہو جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں "۔ دوسری روایت میں ہے : "تمام دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ جماعت ہے "۔(إبن ماجہ :3993) جماعت سے مراد سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اسوۂ صحابہ وتابعین اور مومنوں کی راہ کے پیرو ہیں۔ نیز ایک اور حدیث میں رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے :