کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 6
ذلت ورسوائی اور آخرت میں روسیاہی نصیب ہوتی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے : ﴿ وَلاَ تَکُونُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنَاتُ وَأُوْلٰـئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ٭ یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ فَأَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوہُہُمْ أَکَفَرْتُم بَعْدَ إِیْمَانِکُمْ فَذُوْقُوْا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ٭ وَأَمَّا الَّذِیْنَ ابْیَضَّتْ وُجُوہُہُمْ فَفِیْ رَحْمَۃِ اللّٰہِ ہُمْ فِیْہَا خَالِدُوْنَ﴾ (آل عمران : 105۔107 ) ترجمہ : تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ، جو واضح دلائل کے باوجود اختلاف میں پڑ کر فرقوں میں بٹ گئے، ایسے ہی لوگوں کیلئے بڑا عذاب ہے، جس دن بہت سے چہرے تابناک اور بہت سے چہرے سیاہ اور خوفناک ہوں گے، جن کے چہرے سیاہ ہوں گے،وہ ایمان کے بعد کفر کا رویہ اختیار کرنے والے والے ہیں۔( ان سے کہا جائے گا ) تم اپنے کفر کا مزہ چکھو۔ لیکن جن کے چہرے روشن ہوں گے، وہ اﷲ کی آغوش رحمت میں ہوں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے سیدنا عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :" روشن ونورانی چہرے والے اہل سنت ہوں گے اور جن کے چہروں پر تاریکیوں کی گھٹائیں چھائی ہوں گی، وہ اہل بدعت ہوں گے۔" (تفسیر إبن کثیر) اﷲ رب العالمین نے اہل بدعت سے دور رہنے کی سخت تاکید فرمائی ہے : ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَیْئٍ إِنَّمَا أَمْرُہُمْ إِلَی اللّٰہِ ثُمَّ