کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 5
جن کی وجہ سے امت مختلف فرقوں میں بٹ گئی، اس کا شیرازہ بکھر گیا، اور وہ اپنے دشمنوں کیلئے لقمہء تر ثابت ہوئی۔ یہ ذلت ورسوائی امت مسلمہ کو اپنی قلت تعداد کی بنا پر نہیں بلکہ اپنے افتراق وانتشار کی بدولت لاحق ہوئی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"قریب ہے کہ قومیں تم پر اس طرح ٹوٹ پڑیں جیسا کہ بھوکے کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ افتاد ہم پر ہماری قلت تعداد کی وجہ سے ہوگی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں تم اس وقت تعداد میں بہت زیادہ ہوگے، لیکن تمہاری یہ تعداد سیلاب کے تنکوں کی طرح بے حقیقت ہوگی، اور اﷲ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارے رعب کو نکال دے اور تمہارے دلوں میں "وھن " ڈال دے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ "وھن " کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"دنیا کی محبت اور موت سے نفرت "۔(أبوداؤد:3745)
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بدعت سے زیادہ فساد پھیلانے والی،دین کی بنیاد کو ڈھا دینے والی اور اسلامی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے والی اور کوئی چیز نہیں ہے، یہ دین کیلئے ایسی ہی خطرناک ہے جیسے بکری کیلئے بھیڑیا، دانے کیلئے گھن اور جسم کے لئے سرطان (کینسر) ہے۔
قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں کئی جگہ اختلاف اور گروہ بندی کے سنگین نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے اس سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ اس سے دنیا میں