کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 42
کا حکم کیا ہے ؟ اس کا فیصلہ ہم خود آپ پر چھوڑتے ہیں۔ کیونکہ جب یہ معلوم ہو گیا کہ میلاد ساتویں صدی کی پیداوار ہے تو اِسے عبادت اور اللہ کی قربت کا ذریعہ قطعا نہیں کہہ سکتے۔ اگر میلاد منانا عبادت ہوتا تو سب سے پہلے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف ترغیب دیتے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس پر عمل کر کے دکھاتے۔ ہر وہ چیز جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں دینی حیثیت سے نہ رہی ہو وہ بعد والوں کیلئے بھی دین کی حیثیت اختیار نہیں کر سکتی۔لہٰذا میلاد منانا عین بدعت ہے اس لئے کہ یہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنت نہ تھی اور خلفائے راشدین کی اور سلفِ صالحین کا اس پر عمل بھی نہ تھا بلکہ اِسے تاریخ کے تاریک دور میں ایجاد کیا گیا۔ رجب کے کونڈے ماہ رجب میں اکثر مسلمان بھائی کئی بدعات کا ارتکاب کرتے ہیں۔مثلاً :ماہِ رجب کی پہلی جمعرات کو مغرب اور عشاء کے درمیان بارہ رکعت نماز ’’ صلاۃ الرغائب،، کے نام سے ادا کرنا۔ماہِ رجب میں کثرت سے عمرے کرنا قربانی کرنا، اور نفلی روزے رکھنا وغیرہ۔ لیکن ان تمام میں سب سے اہم بدعت وہ ہے جو"رجب کے کونڈوں "کے نام سے مشہور ہے،جسکی نسبت سیدنا جعفر صادق بن محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب رحمہم اللہ و7کی طرف کی جاتی ہے کہ انہوں نے فرمایا :" جو شخص رجب کی بائیسویں تاریخ کو میرے نام کی نیاز (کونڈے ) کرے اور میرے ذریعے اپنی حاجت مانگے تو ضرور پوری ہوگی، اگر نہ ہوئی تو قیامت کے دن میرا دامن ہوگا اور اسکا ہاتھ"