کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 40
منحوس تصور کیا جاتاہے،اس ماہ میں سفر نہیں کیا جاتا، شادی بیاہ،عقد ونکاح اور خوشی ومسرت کی کوئی تقریب منعقد نہیں کی جاتی،بلکہ نئی نویلی دلہنوں کو انکے شوہروں سے اس مہینے یا اسکے شروع کے تیرہ دنوں میں الگ کردیا جاتا ہے اور یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ اگر ان میں سے کوئی اپنے دولہے یا دلہن کی شکل صورت دیکھ لے تو کسی ایک کی وفات ہوجاتی ہے، یا خوشگوار عائلی زندگی میں ناچاقی پیدا ہوجاتی ہے۔ وغیرہ
حالانکہ اسطرح کے توہمات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ایک حدیث قدسی میں تواﷲ تعالیٰ نے اسے (معاذا ﷲ ) اسکی ذات والا صفات کو گالی دینے کے مترادف قرار دیا : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : "انسان مجھے برا بھلا کہتا ہے، اور اسکا مجھے برا بھلا کہنا یہ ہے کہ وہ زمانے (دن ماہ، سال) کو گالی دیتا ہے، جبکہ زمانہ میں ہی ہوں اور گردش زمانہ میرے ہی ہاتھ میں ہے، میں ہی دن اور رات کو لاتا اورلے جاتا ہوں "(بخاری :4452مسلم :4170)
نیز اس ماہ میں کی جانے والی ایک اہم بدعت ’’آخری چہارشنبہ،،ہے، ماہ صفر کے آخری بدھ کے متعلق اکثر مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اس دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیماری سے صحت یاب ہوئے تھے، اسی کے شکرانے میں اکثر لوگ اس دن خوشیاں مناتے اور اپنی فیملیوں کے ساتھ باغوں، کھیتوں اور تفریح گاہوں کا رخ کرتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اسی دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے تھے، جیسا کہ اکثر سیرت کی کتابوں سے ثابت ہے۔ اس دن اسلام کے قانون حجاب کی تعلیمات کو