کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 39
محرم تک عجیب وغریب حرکات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، کچھ لوگ باگھ، بندر بنتے ہیں تو کچھ لوگ سدّی، جلالی، لیلیٰ مجنوں کی نقلیں اتارتے ہیں، مرد عورت کا بھیس بدلتے ہیں تو عورتیں مردوں کا، گلے میں زنّار اور پیشانی پر ٹیکہ لگا کر نہایت ہی فحش اور اوچھی حرکتیں سر انجام دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور افسوس تو یہ ہے کہ یہ فسق وفجور،بے حیائی اور فحاشت، شراب نوشی اور ناچ رنگ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مقدس نام پر اور ان کی شہادت کے ’’ غم،، میں کیا جاتا ہے۔
ماہ محرم میں ایک ظلم یہ بھی ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بُرا بھلا کہا جاتا اور انہیں سب وشتم کیا جاتا ہے، حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا اور گالیاں دینا حرام ہے نیز اکثر مسلمان اس مہینے میں خوشی کی کوئی تقریب، جیسے شادی بیاہ وغیرہ کرنا ناجائز تصور کرتے ہیں۔ تمام مسلمانوں کو ان تمام شرک اور بدعات کے کاموں سے توبہ کرنی چاہئے۔
ماہِ صفر کی بدعات
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل اہل عرب ماہ صفر کو منحوس تصور کرتے تھے اور اسکے متعلق یہ عقیدہ رکھتے کہ اس ماہ میں آسمان سے بلائیں اورمصیبتیں نازل ہوتی ہیں اسی وجہ سے اس ماہ میں شادی وغیرہ نہیں کرتے تھے، تہنیتی تقریبات منسوخ کردی جاتیں تھیں۔ افسوس آج بھی مسلمانوں کے ایک بہت بڑے طبقے میں ماہ صفر کے متعلق بعینہٖ یہی عقیدہ پایاجاتا ہے، بالخصوص اسکے شروع کے تیرہ دنوں کو نہایت ہی