کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 38
متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ ) [ مسلم : حدیث نمبر:1162] یعنی"پچھلے ایک سال کے گناہوں کو مٹادیتا ہے"۔ اس حدیث کے پیش نظر ہر مسلمان کو یومِ عاشوراء کے روزے کا اہتمام کرنا چاہئے، اور اتنی بڑی فضیلت حاصل کرنے کا موقعہ ملے تو اسے ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ لیکن افسوس کہ کچھ مسلمان روزہ رکھنے کے بجائے ماہِ محرم میں تعزیے بناتے ہیں،ان کے علم نکالتے ہیں اور ان تعزیوں کا شاندار جلوس نکالا جاتا ہے بھولے بھالے مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان تعزیوں میں سیدنا حضرت علی، یا سیدنا حضرت حسن یا سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہم کی روح موجود ہے، اسلئے لوگ ان تعزیوں کی عبادت، ان سے نذر ونیاز، انکا طواف اور ان سے دعا ومناجات کرتے ہیں، جو شرک اکبر ہے،کیونکہ دعا عبادت ہے جو صرف اﷲ تعالیٰ ہی سے کی جاسکتی ہے،۔ نیز اسکی دسویں تاریخ (عاشوراء ) کو کئی لوگ نواسۂ رسول، جگر گوشۂ بتول، اور جنت کے نوجوانوں کے سردار سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں ماتمی لباس پہن کرنوحہ اور ماتم کرتے ہیں گال پیٹتے اور سینہ کوبی کرتے ہیں اور یہ بھی صبر کے منافی اورظلم ہی کی ایک قسم ہے جس سے اﷲ تعالیٰ نے حرمت والے مہینوں (محرم، رجب ذی قعدہ اور ذی الحجہ ) میں خصوصیت کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ ہندوستان کے کچھ علاقوں میں مسلمانوں کے ایک طبقہ کے پاس ماہ محرم اچھل کود مچانے، فسق وفجور کا ارتکاب کرنے کا مہینہ ہوتا ہے، وہ محرم پہلی تاریخ سے دسویں