کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 36
18۔فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"تم یہودی اور نصرانی کے ساتھ کھانا کھانا گوارہ کرلو لیکن بدعتی کے ساتھ نہیں، میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرے اور بدعتی کے درمیان ایک لوہے کا قلعہ رہے". [1] 19۔فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"جس بندے کے متعلق اللہ تعالیٰ یہ جانتا ہے کہ وہ بدعتی سے نفرت رکھتا ہے تو اس کی مغفرت کردیتا ہے اگرچہ کہ اس کا عمل تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، [2]کوئی صاحبِ سنّت اگر کسی بدعتی کی جانب مائل ہورہا ہے تو وہ صرف نفاق کی وجہ سے ہی ہے، جو بدعتی سے منہ موڑتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل کو ایمان سے بھر دیتا ہے، جو کسی بدعتی کو جھڑک دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن امن عطا کرے گا، جو کسی بدعتی کو ذلیل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں سو درجے بلند کرتا ہے، اس لئے تم اللہ کے لئے کبھی بھی بدعتی نہ بننا۔" [3]
[1] اسے امام لالکائی نے"السّنۃ"(1149)اورابن بطّۃ نے"الإبانۃ الکبری"(470) میں اور ابو نعیم نے" حلیۃ الأولیاء" (8؍103)میں اسکا دوسرا حصّہ بسندِ صحیح بیان کیا ہے۔ [2] اس حصّہ کو ابو نعیم نے" حلیۃ الأولیاء8؍103)میں بسندِ صحیح (مجھے امیدہے)کے لفظ سے ذکر کیا۔ [3] اسے ابو نعیم نے" حلیۃ الأولیاء" (8؍103)میں بسندِ صحیح اور ابن بطّۃ نے"الإبانۃ الکبری"(470) میں بیان کیا ہے۔