کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 35
نیزفرماتے ہیں :"جو کسی بدعتی سے محبت کرتا ہے ا للہ تعالیٰ اس کے عمل کو برباد کردیتا ہے اور اسلام کا نور اس کے دل سے نکال دیتا ہے"۔ [1] 17۔فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "جو کسی بدعتی کے ساتھ کسی راستے میں بیٹھے تو تم اس راستے کو چھوڑ کر دوسراراستہ اختیار کرلو "۔ [2] فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"جس نے کسی بدعتی کی تعظیم کی اس نے اسلام کو گرانے میں مدد کیا، [3] اور جو کسی بدعتی سے مسکرا کر ملا، اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ شریعت کی توہین کی، جس نے اپنی کسی عزیزہ کی شادی کسی بدعتی سے کی، تو اس نے اس کے ساتھ قطع رحمی کیا اور جو کسی بدعتی کے جنازے کے ساتھ چلتا ہے تو جنازے سے لوٹنے تک وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں رہتا ہے۔" [4]
[1] اسے لالکائی نے"السّنۃ"(263) اور ابن بطّۃ نے"الإبانۃ الکبری"(440 اور ابو نعیم نے" حلیۃ الأولیاء"(8؍103) اور ابن جوزی نے "تلبیسِ ابلیس" (16)میں بسندِ صحیح ذکر کیا [2] اسے ابن بطّۃ نے" الإبانۃ الکبری"(493 اور ابو نعیم نے"حلیۃ الأولیاء" (8؍103) اور ابن جوزی نے" تلبیسِ ابلیس"(16)میں بسندِ صحیح ذکر کیا ہے۔ [3] اسی مفہوم کی ایک ضعیف روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،دیکھئے :''سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ للألبانی'' (نمبر1862) [4] اسے ابو نعیم نے" حلیۃ الأولیاء (8؍103) اور ابن جوزی نے" تلبیسِ ابلیس" (ص 16)میں …اسکے ساتھ قطع رحمی کیا…تک بسندِ صحیح ذکر کیا ہے، لیکن انکی روایت میں … مسکرا کر …کے الفاظ نہیں ہیں۔