کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 34
بدعتی کو دیکھا تو گویا تم نے منافقین میں سے کسی کو دیکھا۔ 13۔ امام یونس بن عبید رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :" آج مجھے وہ شخص زیادہ محبوب ہے جو سنّت کی طرف بلارہا ہے اور اس سے بھی زیادہ محبوب وہ ہے جسے سنت کی دعوت دی جائے اور وہ قبول کرلے-" [1] 14۔امام ابن عون رحمہ اﷲ اپنی موت کے وقت یہی کہتے رہے:" لوگو ! سنّت کومضبوطی سے تھام لو اور بدعات سے بچتے رہو "یہاں تک کہ انکا انتقال ہوگیا۔ 15۔سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جس نے کسی بدعتی کی بات بغور سنا وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت سے نکل گیا اور اسی بدعت کے سپرد کردیا گیا۔ [2] 16۔فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"جو بدعتیوں کے ساتھ بیٹھتا ہی اسے حکمت عطا نہیں ہوتی "۔ نیز فرماتے ہیں :" بدعتی کے ساتھ نہ بیٹھو،کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ تم پر لعنت نہ اترے"۔ [3]
[1] ان تمام باتوں کو ابو نعیم نے" حلیۃ الأولیاء"(3؍21)اورامام لالکائی نے" السّنۃ" (21۔22۔23) اور ابن بطّۃ نے"الإبانۃ الکبری"(20) میں حسن سند سے ذکر کیا ہے۔ [2] اس کو ابو نعیم نے"حلیۃ الأولیاء" (7؍26۔34)اور ابن بطّۃ نے"الإبانۃ الکبری" (444)نکالا ہے۔ [3] اسے امام لالکائی نے"السّنۃ "(263۔1149)اور ابن بطّۃ نے" الإبانۃ الکبری"(439) میں اور امام بیہقی نے"شعب الإیمان"(7؍64)میں ذکر کیا ہے۔