کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 33
کے متعلق خاموش رہنے کا حکم دیا گیا ہے، اور نہ ہی ان کو اپنے دل میں کوئی جگہ دو، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ إمام محمد بن سیرین رحمہ اﷲ نے اپنے تمام علم وفضل کے باوجود ایک بدعتی شخص کے سوال کا جواب نہیں دیا اور نہ ہی اس کی زبان سے قرآنِ مجید کی ایک آیت سنی، جب آپ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا :"أَخَافُ أَنْ یُحَرِّفَھَا فَیَقَعَ فِیْ قَلْبِیْ شَیْئٌ "۔ ترجمہ : مجھے ڈر تھا کہ کہیں وہ اس میں تحریف نہ کردے جس کی وجہ سے میرے دل میں شک پیدا ہوجائے۔[1] ابواسحاق سبیعی رحمہ اللہ کہتے ہیں :جس نے بدعتی کی تعظیم کی اسنے اسلام کو گرانے میں مدد کی۔[2] 10۔حضرت امام مالک بن انس رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : "جس نے سنّت کو مضبوطی سے تھاما اور اس کی زبان سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم محفوظ رہے اور اسی حالت میں اسکی وفات ہوئی تو اس کا حشرانبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا، اگر چہ وہ عمل میں کوتاہ ہو۔" 11۔ بشر بن حار ث رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"اسلام سنت ہے اور سنت اسلام ہے"۔ 12حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :’’ جب تم اہلِ سنّت میں سے کسی شخص کو دیکھو تو گویا کہ تم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو دیکھا، تم نے اگر کسی
[1] اس اثر کوإمام دارمی رحمہ اللہ نے اپنی سنن(۱؍۱۹) میں، وضّاح نے ’’ البدع ‘‘ (ص53) میں اور آجری رحمہ اللہ نے ’’الشریعۃ ‘‘ (ص57) میں، لالکائی نے ’’ السّنۃ ‘‘(242) میں اور إبن بطّۃ نے ’’ الإبانۃ الکبریٰ،، (398۔399) میں صحیح سند سے بیان کیا ہے۔ [2] الشریعۃ :3؍577۔