کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 31
تب بھی اسکی بدعت قبول نہیں کروں گا"۔یہ بات جب امام شافعی رحمہ اللہ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا: لیث رحمہ اللہ نے سچ کہا :"میں بھی کسی بدعتی کو پانی پر چلتا ہوا اور فضا میں اڑتا ہوا دیکھوں تب بھی اسکی بدعت قبول نہیں کروں گا"۔(الإعتصام للشاطبی)
5۔امام أبوداؤد سجستانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : " میں نے امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ سے کہاکہ: فلاں سنّی شخص کو میں فلاں بدعتی شخص کے ساتھ دیکھتا ہوں، کیا میں اس سے سلام کلام چھوڑ دوں ؟آپ نے فرمایا :" نہیں، تم اسکو یہ بتلاؤ کہ جس شخص کی صحبت میں تم اسکو دیکھ رہے ہو وہ بدعتی ہے،اگر اس نے اسکے بعد اس سے بات چیت چھوڑ دی تو تم اس سے بات کرو، اگر اس نے اسکے بعد بھی اسکی صحبت نہیں چھوڑی تو اس کو بھی بدعتی ہی شمار کرو کیونکہ حضرت عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے:" آدمی اپنے دوستوں کی طرح ہی ہوتا ہے " [1]
6۔امام یونس بن عبید رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بیٹے کو ایک بدعتی کے پاس سے نکلتے دیکھا، تو پوچھا : " بیٹا ! تم کہاں سے آرہے ہو ؟ بیٹے نے کہا : میں فلاں شخص [2] کے پاس سے آرہا ہوں، آپ نے فرمایا : بیٹا ! اگر میں تم کو کسی مُخنّث کے پاس سے نکلتے
دیکھ لیتا تو مجھے اتنا بُرا نہ لگتا جتنا کہ اس بدعتی کے پاس سے آتے ہوئے دیکھ کر بُرالگ رہا ہے، یہ اسلئے کہ بیٹا ! تو زانی، فاسق، چور اور خائن بن کراﷲ تعالیٰ سے
[1] طبقات الحنابلۃ لإبن أبی یعلی : 1؍160) اس کی سند صحیح ہے۔
[2] یہ شخص عمرو بن عبید البصری تھا جو بڑا عابد وزاہد لیکن معتزلی تھا، 143ھ میں ہلاک ہوا۔