کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 30
6۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :ہر وہ عبادت جو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کی اسے مت کرو کیونکہ اسلاف نے پچھلوں کیلئے دین میں گنجائش نہیں چھوڑی۔ ( دارمی) بدعت کے متعلق سلف صالحین کے اقوال 1۔حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :"میں تم کو اللہ سے ڈرنے،اس کے احکام پر اعتدال سے چلنے،رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے اور مبتدعین کی بدعتوں سے دور رہنے کی وصیت کرتا ہوں "(سنن دارمی ) 2۔ امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حسان بن عطیہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے :" مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَۃً فِیْ دِیْنِہِمْ إِلَّا نَزَعَ اللّٰہُ مِنْ سُنَّتِہِمْ مِثْلَہَا ثُمَّ لَا یُعِیْدُہَا إِلَیْہِمْ إِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ "۔ ترجمہ :جو قوم اپنے دین میں جس قدر بدعت ایجاد کرلیتی ہے، اللہ اس سے اتنی ہی سنت اٹھالیتا ہے، پھر اسے ان کی طرف قیامت تک نہیں لوٹاتا۔( سنن الدارمی :1؍85۔باب إتباع السنۃ ) 3۔امام سفیان الثوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا :" اَلْبِدْعَۃُ أَحَبُّ إِلیَ إِبْلِیْسَ مِنَ الْمَعْصِیَۃِ، فَإِنَّ الْمَعْصِیَۃَ یُتَابُ مِنْہَا وَلٰکِنَّ الْبِدْعَۃَ لَایُتَابُ مِنْہَا"۔ ترجمہ :بدعت ابلیس کو گناہ اور نافرمانی سے زیادہ پسندیدہ ہے، اس لئے کہ معصیت سے توبہ ممکن ہے، لیکن بدعت سے نہیں۔(مجموع الفتاویٰ : 11؍472) 4۔امام لیث بن سعد رحمہ اللہ نے فرمایا :" اگر میں کسی کو پانی پر چلتے ہوئے دیکھوں