کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 3
وَسَآئَ تْ مَصِیْرًا ﴾ ( النساء : 115 ) ترجمہ :جو راہ ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے گا، اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کسی دوسری راہ کی اتباع کرے گا، تو وہ جدھر جانا چاہے گا ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے، اور اسے جہنم میں ڈال دیں گے، اور وہ بُرا ٹھکانا ہوگا۔
اﷲ تعالیٰ نے اپنے راستے کی اتباع اور دین قیم کی پیروی کا حکم دے کر مومنوں کے طریقے سے روگردانی کی مذمت کی ہے۔ فرمان باری ہے : ﴿وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلاَ تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصَّاکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ﴾ ( الأنعام : 153) ترجمہ : یہ میری سیدھی راہ ہے تم اسی کی پیروی کرو‘دیگر راستوں کی پیروی نہ کرو وہ تمہیں اُس (اﷲ)کی راہ سے ہٹادیں گے۔ اﷲ نے تمہیں ان باتوں کا حکم دیا ہے، تاکہ تم تقویٰ کی راہ اختیار کرو۔
اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے راستے کی پیروی کا حکم دے کر تفرقہ ڈالنے والے تمام راستوں سے بچنے کی ہدایت کی ہے، اسی لئے موحد مسلمان صرف اسی راہ کی پیروی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا گیا ہے۔ لیکن اہل بدعت اپنے فاسد عقیدوں اور باطل خیالات کی بنیاد پر مختلف فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں، اور حال یہ ہے کہ سب اپنے باطل عقائد میں مست ومگن ہیں، بلکہ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ ہمارے سوا کوئی حق پرہے ہی نہیں۔
حالانکہ صراط مستقیم کی وضاحت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث مبارکہ میں فرمادی ہے، جیسا کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، وہ کہتے ہیں :