کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 29
نے صحابہ کی بلند آواز سے تکبیرکو بھی نا پسندکیا اور فرمایا :’’ لوگو! ضبط سے کام لو، اپنی جانوں پر رحم کھاؤتم کسی بہرے یا غیر حاضر کو نہیں پکاررہے ہو (بخاری) اسلام نے ذکر اللہ کو افضل ترین عمل بتلاکر اس کی ترغیب دی ہے : ﴿ یَآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اذْکُرُوْ اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًاوَسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا﴾ (احزاب:41۔42) ترجمہ : اے مومنو ! اللہ کا ذکر خوب کیا کرو اور صبح وشام اسکی پاکی بیان کرتے رہو۔ علاوہ ازیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید بھی فرمائی تم ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ کے ذکر سے تر رکھو (ترمذی) لیکن ساتھ یہ بھی تاکید فرمادی کہ کتاب وسنت سے وارد شدہ ہدایات میں کسی قسم کی افراط وتفریط نہ ہو۔ 3۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:" اگر میں یہ سنوں کہ مسجد (نبوی) کے ایک کونے میں آگ بھڑک رہی ہے،یہ مجھے گوارہ ہے،لیکن یہ گوارہ نہیں کہ اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا جارہا ہو اور اسے کوئی روکنے والا نہیں "۔(ذم الکلام :85) 4۔ سیدناعبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے عثمان الأزدی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا :" تم اﷲ کاخوف اور استقامت کو لازم پکڑو، اتباع کرو اوربدعت ایجاد نہ کرو"(دارمی) 5۔سیدناحسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا :علم جاننے والے بنو،یا علم سیکھنے والے بنو، یا سننے والے بنو، یا (مذکورہ لوگوں سے )محبت کرنے والے بنو، لیکن پانچویں نہ بنو۔ میں نے پوچھا : پانچواں کون ہے ؟ تو فرمایا : بدعتی۔(اصول الإعتقاد:1؍96)