کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 27
جو مجھے نیا لگا ہے، اور میرے خیال میں وہ الحمد ﷲ بہتر ہی ہوگا۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ کیا ہے ؟ تو جواب دیا : اگر آپ حیات رہے تو خود ہی دیکھ لیں گے میں نے مسجد میں ایک جماعت کو نماز کے انتظار میں حلقہ باندھے بیٹھے ہوئے دیکھا اور ان لوگوں کے ہاتھ میں کچھ کنکریاں تھیں اور ہر حلقے میں ایک شخص ایسا تھا جو کہتا تھا : "سو مرتبہ لا إلٰہ إلاّ اللّٰہ کہو " وہ تمام سو مرتبہ لا إلٰہ إلاّ اللّٰہ کہتے۔ پھر کہتا : "سو مرتبہ سبحان اﷲ کہو " وہ تمام سو مرتبہ سبحان اﷲ کہتے۔حضرت إبن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا :" آپ نے ان سے کیا کہا ؟ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے آپ کی رائے کے انتظار میں ان سے کچھ نہیں کہا۔ حضرت إبن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ نے انہیں کیوں نہیں حکم دیا کہ وہ اپنے گناہوں کو شمار کریں اور انکو اس بات کی ضمانت نہیں دی کہ ان کی نیکیاں کچھ بھی برباد نہیں ہونگی ؟
پھر آپ چلے تو ہم بھی آپ کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ حضرت إبن مسعود رضی اللہ عنہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس آئے، اور ان کے پاس کھڑے ہوکر کہا : ’’ یہ کیا ہے جسے میں تمہیں کرتا ہوا دیکھ رہا ہوں ؟ ان لوگوں نے کہا : اے ابو عبد الرحمن ! کچھ کنکریاں ہیں جسے ہم، اللّٰہ أکبر، لاإلٰہ إلاّ اللّٰہ ، سبحان اللّٰہ ، اور الحمد اللّٰہ کہتے ہوئے گنتے ہیں۔ فرمایا : تم اپنے گناہوں کو گنا کرو،اور میں تمہیں اس بات کی ضمانت دیتاہوں کہ تمہاری نیکیاں کچھ بھی برباد نہیں ہونگی۔اے امت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! تم پر افسوس ہے کہ تم کتنی جلد ہلاکت کی طرف بڑھ رہے ہو، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام