کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 26
کرتے ہوئے فرمائے ہیں۔ 1۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلافت کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد فرمایا تھا: "لوگو ! میں تم ہی جیسا ہوں میں نہیں جانتا تھا کہ تم لوگ مجھے اس چیز کا مکلف کروگے جس کی طاقت صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں جہاں کے لیے چن رکھا تھا اور آپ کو دینی فتنوں سے محفوظ رکھاتھا۔ یا د رکھو میں صرف پیروی کرنے والا ہوں بدعات گھڑنے والا نہیں۔ جب تک میں ٹھیک رہوں تم میری اطاعت کرو اور جب میں غلط راستہ پر چلوں تو مجھے سیدھا کرو"۔ 2۔ یہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں جو کچھ لوگوں کو اس لیے برا بھلا کہہ رہے ہیں کہ وہ ایسے طریقے سے اللہ کا ذکر کررہے تھے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی نہیں۔ حضرت عمر بن یحیی رحمہ اللہ کہتے ہیں، میں نے اپنے باپ کو میرے دادا سے روایت کرتے ہوئے سنا، وہ کہتے ہیں : ہم حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے دروازے پر صبح کی نماز سے پہلے بیٹھا کرتے تھے، جب آپ گھر سے باہر نکلتے تو ہم مسجد کی طرف نکلتے ہمارے پاس حضرت أبوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آئے اور پوچھا : کیا أبو عبد الرحمن ( ا بن مسعود رضی اللہ عنہ کی کنیت)گھر سے نکلے ہیں ؟ ہم نے کہا : ابھی نہیں نکلے۔ تو وہ بھی ہمارے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ گھر سے باہر نکلے جب آپ باہر نکلے تو ہم تمام آپ کے لئے کھڑے ہوگئے، تو حضرت أبو موسیٰ أشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : اے ابو عبد الرحمن ! میں نے ابھی مسجد میں ایک ایسا کام دیکھا ہے