کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 25
قائم کرکے بدعت رائج کی ان کی یہ سوچ بھی غلط ہے :
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تراویح کے متعلق جو کچھ کیا وہ بدعت نہیں بلکہ عین سنت ہے۔ کیوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک تراویح پڑھائی تھی لیکن بعد میں فرض کے اندیشے کی بناء پر اس کو ترک فرمادیا،جب اس کا اندیشہ ختم ہوچکا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سنت کو دوبارہ زندہ کیا۔اور بدعت سے انکی مراد سنت نبوی کا احیاء ہے، کیونکہ اس کی اصل پہلے موجود تھی، لہٰذا اس سے بدعت لغوی مراد ہے نہ کہ اصطلاحی۔
اس سے قارئین کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک قول کی غلط فہمی نے کس طرح مبتدعین کو ایک بڑا میدان بدعت کی کاشت کا ری کے لیے فراہم کردیا۔ صرف اتنا ہی نہیں کہ ان لوگوں نے بدعت کی دو قسموں پر ہی اکتفا کیا بلکہ دسیوں بدعتیں مختلف ناموں سے اسلام میں رائج کردیں جن میں مذکورہ بدعت حسنہ وسیئہ کے علاوہ بدعت فعلی ‘بدعت ترکی،بدعت کلی، بدعت جزئی، بدعت بسیط اوربدعت مرکب بھی شامل ہیں، لیکن انہیں قرآن اور حدیث سے کو ئی سندِجواز حاصل نہیں۔
بدعت کے متعلق اقوال ِ صحابہ
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کتاب وسنت کے شیدا اور بدعت واہل بد عت کے سخت ترین دشمن تھے،اسی طرح تابعین وتبع تابعین بھی۔ اب ہم آپ کے سامنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے وہ اقوال پیش کرتے ہیں جو انہوں نے بدعت کی مذمت اور اتباع سنت کی تلقین