کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 24
مَنْ تَبِعَہُ لَایُنْقَصُ ذٰلِکَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْئًا"(مسلم:2674) ترجمہ :جس نے لوگوں کو ہدایت کی طرف بلایا اسکو اس پر چلنے والوں کا ثواب ملے گا لیکن چلنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہیں ہوگی۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے"سنۃ حسنۃ "کی بجائے" ہُدٰی"ارشاد فرمایا جس کا معنی ہدایت کا ہے اور ہدایت قرآن و حدیث ہی ہے۔ جیسا کہ جمعہ کے روز تمام خطیب خطبۂ مسنونہ میں کہتے ہیں : "وَخَیْرُ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم "یعنی بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے۔ اسی مسلم کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مَنْ دَعَا اِلیٰ ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْاِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہُ لَایَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آ ثَامِھِمْ شَیْئًا"۔ ترجمہ جس نے کسی گمراہی کی طرف بلایا تو اس پر اپنے گناہ کے ساتھ اس گمراہی پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اس طرح کہ انکے گناہوں میں کسی طرح کی کمی نہ ہوگی۔ اس حدیث نے واضح کردیا کہ ضلالت( گمراہی) سے مراد بدعت ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں لیجانے والی ہے۔ 4۔کچھ لوگ اپنی باطل تفریق کی دلیل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اس قول سے پکڑتے ہیں جب آپ نے لوگوں کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نمازِ تراویح پڑھتے ہوئے دیکھاتو فرمایا تھا:"نِعْمَتِ الْبِدْعَۃُ ھٰذِہِ" یہ کیا ہی اچھی بدعت ہے۔ ا ن لوگوں نے اس سے سمجھا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے تراویح کی جماعت