کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 23
میں اچھا طریقہ رائج کیا تو اسے اس کا ثواب بھی ہے اور ان لوگوں کا بھی جو اس اچھے طریقے پر چلتے ہیں، لیکن پیرو کاروں کے ثواب میں کچھ کمی نہیں ہوگی اور جو اسلام میں کسی برے طریقے کی بنیاد ڈالتا ہے تو اسے اس کا بھی گناہ ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی، جبکہ انکے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (مسلم2398)
1۔اس سے معلوم ہوا کہ ایک قبیلہ کے حالت فقر میں آنے کی وجہ سے رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب پر انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے صدقہ کیا تھا، پھر لوگوں نے ان کی پیروی کرتے ہوئے صدقہ کیا۔ یہ صدقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب اور حکم اور قرآن مجید کی ترغیب صدقات کی بناء پر کیا گیا تھا۔ اس انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے کتاب وسنت سے ہٹ کر کوئی نیا طریقہ (بدعت)ایجاد نہیں کیا تھا۔
2۔سنت اس طریقے کو کہتے ہیں جو قرآن اور احادیث سے ثابت ہو، لیکن بدعت تو دین میں دخل اندازی ہے۔ علمائے سلف وخلف میں سے کسی نے بھی سنت کا مطلب ’’بدعت حسنہ ‘‘ نہیں بیان کیا ہے بلکہ یہ تو بعد کی تشریح ہے جسے لوگوں نے اپنے مطلب براری کے لیے گھڑلیا ہے۔
3۔سلف صالحین رحمہم اﷲنے اس کا مفہوم یہی لیا کہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی مردہ سنت کو زندہ کرتا ہے اور لوگ بھی اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں تو ایسے شخص کو احیائے سنت کے ساتھ اس پر عمل پیرا لوگوں کا بھی ثواب ملتا ہے۔اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " مَنْ دَعَا اِلیٰ ھُدًی کَانَ لَہُ مِنَ الْاَجْرِ مِثْلُ اُجُوْرِ