کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 22
فِی النَّارِ"یعنی"ہر بدعت گمراہی اور ہر گمراہی دوزخ میں ہے"۔( نسائی:1560) اس حدیث کے علاوہ ان کی یہ تقسیم باعتبار وجوہ غلط ہے خود حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کا واقعہ،جس سے یہ حضرات حجت اور دلیل پکڑتے ہیں، ان کے اس دلیل کی نفی کررہا ہے، ہم اس حدیث کو بالتفصیل قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں : حضرت جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم دن کے اول حصے میں رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک قوم آئی جو عریاں بدن پھٹی چادروں میں ملبوس اور تلواروں کو لٹکائے ہوئے تھی، ان میں سے اکثر یا سب کے سب قبیلۂ مضر کے ہی تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فاقہ زدہ دیکھا تو آپ کا چہرہ مرجھا گیا ‘ (بے چینی میں )کبھی باہر نکلتے اور کبھی اندر داخل ہوتے۔ آپ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کا حکم دیا، انہوں نے اذان دی او راقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور خطبہ دیا، جس میں چند آیات کی تلاوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ ہر آدمی دینار، درہم، کپڑوں اور کھجورں سے صدقہ کرے،اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔ حضرت جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی اٹھے، وہ ایک تھیلے میں اتنی زیادہ کھجوریں لیکر آئے کہ اس کو اٹھانے سے ان کاہاتھ عاجز تھا ان کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی اٹھے اور لگاتا ر لانے لگے، دیکھتے ہی دیکھتے اناج اور کپڑوں کے دو ڈ ھیر لگ گئے۔ راوی کہتے ہیں :میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو دیکھا جو چاند کی طرح چمک رہا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام