کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 18
میرے پاس سے دھتکا را جائے گا۔ میں کہوں گا کہ اے میرے رب ! یہ میرے امتی ہیں۔ کہا جائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہیں کہ ان لوگوں نے آپکے دین میں کیا کیا دخل اندازیاں کیں اور دین کو کس طرح بدل دیا ؟ میں کہوں گا۔ انکے لئے دوری ہو جنہوں نے میرے بعد دین کو بگاڑ دیا تھا۔ (بخاری :7049مسلم 6118:)
اس حدیث سے واضح ہوا کہ جن لوگوں کو حوض کوثر سے دھتکارا جائے گا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی امتی ہوں گے۔ ان کے اعضائے وضوبھی روشن ہوں گے جن کی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو پہچان لیں گے کہ وہ میرے امتی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کو حوض ِ کوثر سے روک دیا جائے گا کیوں کہ انہوں نے اللہ کے دین میں بدعات اور خرافات کو داخل کرکے اس کو بگاڑ نے کو کوشش کی اور اپنی خوش خیالی کو دین میں دخیل بناکراللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے(معاذ اللہ) چھوٹے ہوئے نیک کاموں کا استدراک کرنے لگے۔ جب کہ یہ قرون اولیٰ جن کی صالحیت کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے : " خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِیْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ "(بخاری:2652 ومسلم 6635:) ترجمہ :سب سے بہترین لوگ میری صدی کے ہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہیں پھروہ جو ان سے قریب ہیں۔
اور یہ صدیاں جو فضیلت وخیر خواہی سے بھر پور تھیں گزر گئیں، اس دور میں ان بدعتوں کی بو باس بھی محسوس نہیں کی گئی ان بدعتوں اور بدعتیوں کا کوئی وجود نہ تھا، اگر کہیں تھا تو تب بھی بہت محدود اور خفیہ طریقہ پر تھا، بدعتی لوگ روپوش ہو جاتے اور