کتاب: بدعت کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 17
امام شاطبی رحمہ اللہ نے الأعتصام (1؍28) میں ابن الماجشون سے ذکر کیا ہے، وہ کہتے ہیں : " میں نے امام مالک رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا :"مَنِ ابْتَدَعَ فِی الْإِسْلَامِ بِدْعَۃً یَرَاھَا حَسَنَۃً ‘ فَقَدْ زَعَمَ أنَّ مُحَمَّدًا خَانَ الرِّسَالَۃَ ‘ لِأَنَّ اللّٰهَ یَقُوْلُ: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ﴾ فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا فَلَا یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا" ترجمہ :"جو اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کرتا ہے اور اسے اچھا تصور کرتا ہے تو گویا اس نے یہ دعوی کیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت میں (معاذاﷲ) خیانت کی ‘ اسلئے کہ اﷲ تعالی فرماتا ہے ﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ﴾ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا،جو اُس دن دین نہیں تھا وہ آج بھی دین کا حصّہ نہیں بن سکتا"۔ ابو عثمان النیسابوری رحمہ اللہ کہتے ہیں :" جس نے اپنے آپ پر قولاً وعملاً سنت کو حاکم بنایا تو وہ حکمت کی بات کہے گا ‘جس نے قولاً وفعلاً اپنے آپ کو خواہشات کا پابند بنایا وہ بدعت کی بات کہے گا "۔(حلیۃ الأولیاء : 10؍244) سہل بن عبد اﷲ التستری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "جس نے علمِ نبوت میں کوئی بات اپنی طرف سے ایجاد کی اس سے قیامت کے دن پوچھا جائے گا، اگر وہ سنت کے موافق ہے تو سلامتی میں رہے گا ورنہ نہیں "۔(فتح الباری : 13؍290) آخرت میں جن لوگوں کو حوض کوثر سے دھتکارا جائے گا وہ اہل بدعت ہی ہوں گے جیسا کہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: " میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر رہوں گا۔ کچھ لوگوں کو